ہنزہ داستان
مستنصر حسین تارڑ
مستنصر کو داستان گوئی کا جو سلیقہ حاصل ہے وہ ایک نعمت خداوندی ہی تو ہے اور جبھی تو وہ جواں عمری ہی میں اتنی بلند ادبی قامت پر پہنچ گئے تھے کہ آج تک کوئی دوسرا ان کی ہمسری نہیں کر سکا۔اپنے اس سفرنامے میں مستنصر حسین تارڑ وادی ہنزہ کے خوبصورت علاقوں میں اپنے سفر کا حال بیان کرتے ہیں۔ مستنصر حسین تارڑ نے اپنے سفرناموں کی وجہ سے بہت شہرت حاصل کی۔ ان کے سفرنامے اس لحاظ سے بھی اہم ہیں کہ انہوں نے کسی دوسرے ملک جانے کی بجائے اپنے پیارے وطن پاکستان کے شمالی علاقوں کے حسن کو اپنے سفرناموں کا موضوع بنایا۔ جس خوبصورتی اور شائستگی سے انہوں نے شمالی علاقوں کے حسن کو اپنے قارئین کے سامنے پیش کیا ہے اس کی مثال اس سے پہلے نہیں ملتی۔
مستنصر حسین تارڑ، خانہ بدوش کے روپ میں داستان ہنزہ سنا رہے ہوں یا کسی کی تلاش میں، شمال کے سفر پر ہوں، وہ نانگا پربت یا ، کے ٹوکی بلند ترین چوٹیوں پر ہوں یا اندلس کے گلی کوچوں میں ایک اجنبی کے بھیس میں کہانیاں اکٹھی کر رہے ہوں ، وہ نیپالی نگریا میں ہوں یا کلاش کی وادیوں میں، وہ یاک سرائے میں بیٹھک جمائے ہوئے داستان چترال سنا رہے ہوں یا سنو لیک کے کنارے کھڑے ہوں یا اُن دیسوں کی تلاش میں ہوں جو پردیس بن چکے ہیں یا پیکنگ کی پتلی کے ساتھ پینگیں چڑھارہے ہوں، وہ اپنے آپ میں ” شمشال بے مثال ” دکھائی دیتے ہیں
ڈاؤن لوڈ کیجئے
Post a Comment Blogger Facebook