0

  قادیانیوں کو کافر کیوں کہا گیا ۔ قومی اسمبلی کی مکمل کاروائی

گذشتہ دنوں اسپیکر قومی اسمبلی محترمہ فہمیدہ مرزا نے اپنے خصوصی اختیارات کے تحت سابق وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے سے متعلق پارلیمنٹ کے بند کمرے کے اجلاس میں ہونے والی بحث کے ریکارڈ کو 36 سال بعد اوپن کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے معاملے پر پارلیمنٹ کے حالیہ بند کمرے کے اجلاس میں ہونے والی بحث سیل کر دی گئی ہے۔

 قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق بھٹو دور میں 1974ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے سے متعلق پارلیمنٹ کے بند کمرے کا اجلاس تقریباً ایک ماہ سے زائد جاری رہا تھا۔ جس کے نتیجہ میں قادیانیوں کو ان کے کفریہ عقائد کی بناء پر ملک کی منتخب جمہوری حکومت نے متفقہ طور پر 7 ستمبر1974 کو انہیں غیر مسلم اقلیت قرار دیا اورآئین پاکستان کی شق 160(2) اور 260(3) میں اس کا اندراج کردیا۔ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر بحث کا تمام ریکارڈ اسی وقت سیل کردیا گیا تھا۔ یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اسے تیس سال سے کم کے عرصے میں اوپن نہیں کیا جائے گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے اب اس وقت کی بحث کے ریکارڈ کو لائبریری میں رکھنے کی منظوری دے دی ہے۔

قادیانیوں کو کافر کیوں کہا گیا ؟ قومی اسمبلی کی مکمل کاروائی سرکاری سطح پر پہلی دفعہ شائع ہو گئی ہے اس لیے ان کی حجت ختم ہو گئی  ہےکہ حکومت اس کو چھاپنے کی ہمت نہیں کر سکتی ، کتاب کا ایک ایک لفظ پڑھنے کے لائق ہے ۔قادیانیوں کو سرکاری سطح پر چھاپی گئی کتاب کا ایک مکمل نسخہ دے دیا گیا ہے ۔ اب ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے ۔اس کتاب کے تقریبا 21 حصے ہیں اور اب انہی21 حصوں  کومیں اپنی لائبریری میں پیش کررہا ہوں۔

Proceedings of National Assembly of Pakistan on Qadiani Issue   


 

Part1      Part2       Part3      Part4    Part5     Part6  

  
     Part7       Part8     Part9      Part10     Part11      Part12  

  Part13     Part14      Part15

Part16     Part17       Part18      Part19       Part20      Part21

Post a Comment Blogger